احادیث میں ماہِ شعبان کی فضیلت
چاہت محمد قریشی قاسمی
شعبان ایک بابرکت مہینہ ہے جس کی فضیلت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف احادیث میں بیان کی ہے۔ ان احادیث میں سے کچھ کو یہاں ذکر کرنے کی ہم سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ یہ احادیث نہ صرف عوام کی رہنمائی کے لیے مفید ہوں گی، بلکہ اماموں اور خطیبوں کے خطابات میں بھی کارآمد ثابت ہوں گی۔
(۱) رسول اللہ ﷺ ماہ شعبان میں بکثرت روزے رکھتے تھے
عن عائشة (رضي الله عنها) قالت:لَمْ يَكُنْ رَسولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ في الشَّهْرِ مِنَ السَّنَةِ أَكْثَرَ صِيَامًا منه في شَعْبَانَ.[صحيح مسلم- 782]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسول اللہ ﷺ کسی بھی مہینے میں (نفلی) روزے اتنے زیادہ نہیں رکھتے تھے جتنے کہ شعبان میں رکھتے تھے۔
وضاحت: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں بکثرت روزے رکھا کرتے تھے، اس لیے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمیں بھی شعبان میں کثرت سے روزے رکھنے چاہیے۔
(۲) اللہ کے نبی ﷺ شعبان میں نفلی روزے سب سے زیادہ رکھتے تھے
عن عائشة (رضي الله عنها) قالت: فَما رَأَيْتُ رَسولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ إلَّا رَمَضَانَ، وما رَأَيْتُهُ أكْثَرَ صِيَامًا منه في شَعْبَانَ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:”میں نے رسول اللہ ﷺ کو کسی مہینے کے مکمل روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے رمضان کے، اور میں نے آپ ﷺ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں (نفلی) روزے رکھتے نہیں دیکھا۔”[صحيح البخاري- 1969]
وضاحت: رمضان فرض روزوں کا اور شعبان نفلی روزوں کا مہینہ ہے، اس لیے ہمیں اس مہینے میں نفلی روزے زیادہ سے زیادہ رکھنے چاہیے۔
(۳) شعبان میں اعمال پیش ہونے کا ذکر
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَمْ أَرَكَ تَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنَ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ؟ قَالَ: «ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبَ وَرَمَضَانَ، وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ-
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! میں نے آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا جتنا آپ شعبان میں رکھتے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:یہ ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غفلت برتتے ہیں کیونکہ یہ رجب اور رمضان کے درمیان واقع ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اعمال اللہ رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، اور میں چاہتا ہوں کہ میرا عمل اس حال میں پیش ہو کہ میں روزے سے ہوں۔(سنن نسائی: 2357)
وضاحت:یہ حدیث شعبان کی اہمیت اور فضیلت کو اجاگر کرتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس مہینے کو خصوصی عبادات کے لیے منتخب کیا تاکہ جب اعمال اللہ کے حضور پیش ہوں تو وہ روزہ کی حالت میں ہوں۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ شعبان میں عبادت، روزہ اور ذکر و اذکار میں اضافہ کرنا مستحب عمل ہے۔
(۴) نصف شعبان کی رات (شب برات) کی فضیلت
عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ:إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَطَّلِعُ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِجَمِيعِ خَلْقِهِ إِلَّا لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات اپنے تمام بندوں پر نظر فرماتا ہے اور تمام لوگوں کو بخش دیتا ہے، سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔(سنن ابن ماجہ: 1390)
وضاحت: جس رات میں اللہ تعالی سب لوگوں کو بخشتا ہے، اس رات میں مشرک اور کینہ رکھنے والے کی بخشش نہیں کرتا، اس لیے شرک اور کینہ کو چھوڑ دینا چاہیے تاکہ بخشش ہو سکے۔
(۵)رجب اور شعبان کے لئے برکت کی دعا
:عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال:كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: “اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبَ وَشَعْبَانَ، وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ”.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے:”اللہ! ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت ڈال، اور ہمیں رمضان تک پہنچا دے۔(مسند احمد: 2346)
وضاحت: یہ دعا نبی کریم ﷺ کی رجب اور شعبان کے مہینوں کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے، اور رمضان کے لیے تیاری کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔نیز نبی ﷺ اس دعا کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے ان مہینوں میں برکت کی طلب کرتے تھے، تاکہ مسلمان ان مہینوں میں عبادات میں مشغول ہو کر رمضان کی عبادات کے لیے تیار ہو سکیں۔
(۶) شب برات کی رات میں دعاؤں کی قبولیت
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْزِلُ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ بَنِي كَلْبٍ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔(ترمذی: 739)
اس رات میں اللہ تبارک و تعالی دعاؤں کو قبول کرتا ہے اور لوگوں کی بخشش کرتا ہے، اس لیے دعاؤں کا اہتمام زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے اور بخشش کی بھی امید رکھنی چاہیے۔
(۷) شعبان کی عبادت اور مغفر
عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:«إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جب شعبان کی پندرہویں رات آئے تو اس رات قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو، کیونکہ اس رات اللہ تعالیٰ مغرب سے آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے۔(ابن ماجہ: 1388)
وضاحت: اس حدیث کے ذریعے پندرہویں رات میں نوافل پڑھنے اور دن میں روزہ رکھنے کی وصیت فرمائی گئی ہے لہذا اس پر عمل کر کے اللہ کی توجہ حاصل کرنی چاہئے۔
(۸) شعبان میرا مہینہ ہے
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:”شَعْبَانُ شَهْرِي، وَرَمَضَانُ شَهْرُ اللَّهِ، وَشَعْبَانُ الْمُكَفِّرُ، وَرَمَضَانُ الْمُطَهِّرُ.”
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”شعبان میرا مہینہ ہے، اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے، اور شعبان گناہوں کا کفارہ ہے، جبکہ رمضان پاک کرنے والا ہے۔المعجم الأوسط للطبراني (حدیث: 3939)