قرآن و حدیث کی روشنی میں ” زنا” کبیرہ گناہ اور اس کا انجام
چاہت محمد قریشی قاسمی
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو انسان کی جسمانی، روحانی، اور معاشرتی زندگی کو پاکیزہ اور محفوظ بنانے کے لئے اصول فراہم کرتا ہے۔ لہذا زنا کو اسلام نے نہ صرف ایک بڑا گناہ قرار دیا ہے، بلکہ اسے سماجی تباہی، خاندانی انتشار، اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بھی گردانا ہے۔ اسی لئے قرآن و حدیث میں زنا سے دور رہنے اور اس کے اسباب و عوامل سے اجتناب کرنے کی بارہا تاکید کی گئی ہے۔ اس مضمون میں زنا کے متعلق قرآنی آیات اور چند مستند احادیث کو جمع کیا گیا ہے، تاکہ لوگوں کو گناہ کی برائی، قباحت اور اس کی سزا بھی معلوم ہوسکے۔ نیز یہ مضمون علما، ائمہ اور خطیبوں کے لئے بھی مفید ہے کہ یہ حضرات ان کو ذہن نشین کرکے اپنے بیانات میں ذکر کر سکتے ہیں۔
قرآنی آیات
۔1. اللہ نے ایسی چیزوں سے بھی روکا ہے جو زنا کا سبب بنتی ہیں۔
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَسَآءَ سَبِيْلًا
اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی اور بُرا راستہ ہے۔ سورۂ بنی اسرائیل (17:32)
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ایسے تمام عوامل سے بچنا ضروری ہے جو زنا کی طرف لے جا سکتے ہیں، جیسے کہ غیر محرم سے بے جا اختلاط، بے حیائی، اور فحاشی وغیرہ لہذا اس میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو شہوت کو ابھارنے کا سبب بنتی ہوں۔
۔2.زنا کرنے والوں کی قرآن میں سزا
اَلزَّانِيَةُ وَالزَّانِيْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍۖ وَّلَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآئِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِيْنَ
زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والے مرد، ان دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو، اور تمہیں اللہ کے دین کے معاملے میں ان پر کوئی نرمی نہ آئے، اگر تم اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہو، اور ان کی سزا کے وقت مومنوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے۔ سورۂ النور (24:2)
اس آیت میں زانی مرد اور عورت کی سزا بیان کی گئی ہے۔
۔3. زنا بھی ایک کبیرہ گناہ ہے
وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُوْنَۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ اَثَامًا يُضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَيَخْلُدْ فِيْهِ مُهَانًا اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰهُ سَيِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا
اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہیں پکارتے، اور نہ کسی جان کو ناحق قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے، اور نہ زنا کرتے ہیں، اور جو کوئی یہ کام کرے گا، وہ سزا پائے گا۔ قیامت کے دن اس کا عذاب دوگنا کر دیا جائے گا اور وہ ہمیشہ اس میں ذلیل ہو کر رہے گا، سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں، ایمان لائیں اور نیک عمل کریں، تو اللہ ان کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دے گا، اور اللہ بڑا بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ سورۂ الفرقان (25:68-70)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے زنا کو شرک اور قتل کے ساتھ بیان کرکے اس کی قباحت اور برائی بیان فرمائی ہے، نیز اس کے مرتکب افراد کے لیے شدید عذاب کی وعید بھی سنائی ہے، مگر ساتھ ہی ساتھ توبہ کرنے والوں کے لیے اللہ کی رحمت اور مغفرت کی امید بھی دلائی گئی ہے۔
احادیث نبوی
۔1. مومن زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:”لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ”
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا، اور (شرابی) جب شراب پیتا ہے تو مؤمن نہیں رہتا، اور (چور) جب چوری کرتا ہے تو مؤمن نہیں رہتا، اور (ڈاکو) جب لوٹ مار کرتا ہے (کھلم کھلا کسی کا مال زبردستی چھینتا ہے) تو وہ اس وقت مؤمن نہیں رہتا، جبکہ لوگ اس کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں۔(صحیح البخاری: 2475، صحیح مسلم: 57)
وضاحت: ایمان دنیا کی سب سے قیمتی چیز ہے لہذا اس کے بغیر ایک گھڑی بھی رہنا بدقسمتی کی بات ہے، اسی لئے اس کے بغیر رہنا برداشت نہ ہونا چاہئے اور درج بالا حدیث میں بتایا گیا ہے کہ زنا کار جب زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے دور ہوجاتا ہے، یعنی اس حال میں وہ بغیر ایمان کے ہوتا ہے۔
۔2. زنا کی سنگین سزا (شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کے لیے فرق)
عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:”خُذُوا عَنِّي، خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا: البِكْرُ بِالبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفْيُ سَنَةٍ، وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ: الجَلْدُ وَالرَّجْمُ”
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “مجھ سے سیکھ لو، مجھ سے سیکھ لو! بے شک اللہ نے (زنا کرنے والی عورتوں کے لیے) راستہ مقرر کر دیا ہے: کنوارے (غیر شادی شدہ) کے لیے 100 کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی، اور شادی شدہ (زانی) کے لیے کوڑے اور سنگساری (رجم) ہے۔( صحیح مسلم: 1690)
وضاحت:قرآن کریم میں اللہ تعالی نے زانی کی سزا بیان کی ہے جب کہ یہاں نبی کریمﷺ نے اسی سزا کو مزید وضاحت سے بیان فرمایا ہے، جس میں کنواروں اور شادی شدہ کے لئے الگ الگ سزا مذکور ہے۔
۔3. قیامت کے دن زانیوں کا انجام
عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ لِأَصْحَابِهِ: “هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا؟” قَالَ: فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ، وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ غَدَاةٍ: “إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ… فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى مِثْلِ التَّنُّورِ، قَالَ: فَأَحْسِبُ أَنَّهُ كَانَ فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ، قَالَ: فَاطَّلَعْنَا فِيهِ، فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ، وَإِذَا يَأْتِيهِمْ لَهَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ، فَإِذَاأَتَاهُمْ ذَلِكَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا…””ثُمَّ قَالَا لِي: أَمَا إِنَّهُمْ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي…”
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اکثر اپنے صحابہ سے پوچھا کرتے تھے: کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ چنانچہ جسے اللہ چاہتا، وہ اپنا خواب بیان کرتا۔ ایک دن آپ ﷺ نے(خود اپنا خواب بیان) فرمایا:رات کو میرے پاس دو فرشتے آئے… ہم ایک تندور (بھٹی) جیسے مقام پر پہنچے، اس میں شور و غل ہو رہا تھا۔ ہم نے جھانک کر دیکھا تو وہاں ننگے مرد اور ننگی عورتیں موجود تھیں، اور نیچے سے ان پر آگ کے شعلےبھڑکررہے تھے، جب وہ آگ انہیں جلاتی تو وہ چیختے چلاتے تھے…پھر اس (فرشتوں) نے مجھ سے کہا: یہ زناکار مرد اور زناکار عورتیں ہیں! (صحیح البخاری: 7047)
وضاحت: نبی کریم ﷺ نے خواب میں زناکاروں کا عبرت ناک انجام دیکھا کہ انہیں تندور نما بھٹی میں ڈالا جا رہا تھا، جہاں ان کے نیچے سے آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے، جس کی بنا پر وہ شدید تکلیف میں چیخ رہے تھے، اور چونکہ نبی کا خواب بھی وحی ہوتا ہے اس لئے زنا کاروں کی موت کے بعد یہی سزا بیان کی جائے گی۔
۔4. سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: “أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ” قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: “أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ” قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: “أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ”
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:(1) یہ کہ تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے، حالانکہ اسی نے تجھے پیدا کیا ہے۔ (2) پھر میں نے پوچھا: اس کے بعد کون سا؟ فرمایا: یہ کہ تو اپنے بچے کو اس خوف سے قتل کرے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گا (غربت کے خوف سے قتل کرے)۔ (3) پھر میں نے پوچھا: اس کے بعد؟ فرمایا: یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔ (صحیح البخاری: 4761، صحیح مسلم: 86)
وضاحت:ویسے تو زنا کاری ہر حال میں ہی بری چیز اور کبیرہ گناہ ہے ،لیکن اپنے پڑوس میں زنااور بھی زیادہ بری چیز اور بڑا گناہ ہے، جس کو یہاں بیان کیا گیا ہے۔
۔5.بوڑھے زناکار پر لعنت اور آخرت میں اس کی رسوائی
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:”سَبْعُ سَمَاوَاتٍ وَسَبْعُ أَرَضِينَ يَلْعَنُونَ الشَّيْخَ الزَّانِيَ، وَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ لَيَتَأَذَّوْنَ مِنْ رِيحِ فَرْجِهِ.”
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زناکار پر لعنت بھیجتی ہیں، اور بے شک جہنمی بھی اس کی شرمگاہ کی بدبو سے تکلیف میں ہوں گے۔( المعجم الأوسط للطبرانی: 5799)
وضاحت: بوڑھے زنا کار کی سزا کوڑے اور سنگسار کرنا پہلے بیان کیا جا چکا ہے اور یہاں مذکورہ حدیث میں اس کی ایک اور سزا بیان کی گئی ہے۔
۔6. زنا کا مرتکب جنت میں نہیں جائے گا؟
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “ثَلَاثَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ، وَالدَّيُّوثُ، وَالرَّجُلَةُ مِنَ النِّسَاءِ”
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے: (1) وہ جو اپنے والدین کی نافرمانی کرے، (2) دیّوث (وہ شخص جو اپنی بیوی یا گھر کی عورتوں کی بے حیائی کو برداشت کرے)، (3) اور وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے۔ (مسند احمد: 5372)
وضاحت:حدیث میں “دیّوث” کا ذکر آیا ہے، جس سے مراد وہ شخص ہے جو اپنی بیوی، بہن یا بیٹی کی بے حیائی پر غیرت نہ کھائے اور انہیں آزاد چھوڑ دے کہ وہ گناہ کریں، خاص طور پر زنا جیسے بڑے گناہ میں مبتلا ہوں۔ ایسے شخص پر جنت کی محرومی کی وعید آئی ہے۔
۔7.نوجوان کا نبی کریم ﷺ سے زنا کی اجازت مانگنا اور رسول اللہ ﷺ کی حکمت بھری نصیحت
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ:”إِنَّ فَتًى أَتَى النَّبِيَّ ﷺ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي بِالزِّنَا، فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ فَزَجَرُوهُ، وَقَالُوا: مَهْ مَهْ! فَقَالَ: ادْنُهْ، فَدَنَا مِنْهُ قَرِيبًا، قَالَ: أَتُحِبُّهُ لِأُمِّكَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأُمَّهَاتِهِمْ، قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِابْنَتِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ، قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِأُخْتِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأَخَوَاتِهِمْ، قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِعَمَّتِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِعَمَّاتِهِمْ، قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِخَالَتِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، قَالَ: وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِخَالَاتِهِمْ، قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ وَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَهُ، وَطَهِّرْ قَلْبَهُ، وَحَصِّنْ فَرْجَهُ، فَلَمْ يَكُنْ بَعْدَ ذَلِكَ الْفَتَى يَلْتَفِتُ إِلَى شَيْءٍ.”
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجیے۔یہ سن کر لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے ڈانٹنے لگے، لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا:میرے قریب آ جاؤ!وہ نوجوان قریب آ کر بیٹھ گیا۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا:کیا تم اپنی ماں کے لیے زنا کو پسند کرو گے؟نوجوان نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اپنی ماؤں کے لیے اسے پسند نہیں کرتے ہیں۔پھر دریافت فرمایا:کیا تم اپنی بیٹی کے لیے زنا کو پسند کرو گے؟نوجوان نے عرض کیا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اپنی بیٹیوں کے لیے اسے پسند نہیں کرتے۔پھر پوچھا: کیا تم اپنی بہن کے لیے زنا کو پسند کرو گے؟نوجوان نے عرض کیا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اپنی بہنوں کے لیے اسے پسند نہیں کرتےپھر دریافت فرمایا:کیا تم اپنی پھوپھی کے لیے زنا کو پسند کرو گے؟نوجوان نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں! نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اپنی پھوپھیوں کے لیے اسے پسند نہیں کرتے۔پھر پوچھا: کیا تم اپنی خالہ کے لیے زنا کو پسند کرو گے؟نوجوان نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “لوگ بھی اپنی خالاؤں کے لیے اسے پسند نہیں کرتے۔پھر نبی کریم ﷺ نے اپنا دست مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعا کی:اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما، اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما! راوی کہتے ہیں: اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی غلط کام کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔(مسند احمد: 22265)
وضاحت:یہ حدیث نبی کریم ﷺ کی حکمت اور تربیت کا ایک عظیم الشان نمونہ ہے۔رسول اللہ ﷺ نے نوجوان کی خواہش کو فطری سمجھتے ہوئے، اسے ڈانٹنے کے بجائے محبت اور نرمی سے سمجھایا، اور زنا کے سنگین اثرات کو ایک ایسی دلیل سے واضح کیا جسے ہر شخص سمجھ سکتا ہے۔
۔8. زنا کرنے والوں سے ایمان کھینچ لیا جاتا ہے۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “مَنْ زَنَى أَوْ شَرِبَ الْخَمْرَ نَزَعَ اللَّهُ مِنْهُ الْإِيمَانَ كَمَا يَخْلَعُ الْإِنْسَانُ الْقَمِيصَ مِنْ رَأْسِهِ”
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص زنا کرے یا شراب پیے، اللہ تعالیٰ اس سے ایمان کو اس طرح کھینچ لیتا ہے جیسے کوئی شخص اپنے سر سے قمیص اتارتا ہے۔ (المعجم الكبير للطبراني: 8003)
وضاحت:یہ حدیث بتاتی ہے کہ زنا اور شراب نوشی جیسے گناہ ایمان کو کمزور اور زائل کر دیتے ہیں، کیونکہ یہ دونوں کام نفس کی خواہشات کو بڑھا کر اللہ کی نافرمانی میں لے جاتے ہیں۔
۔9. زنا سے بچنے کے لئے دو علاج
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:”يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ البَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اے نوجوانو! تم میں سے جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہو، وہ نکاح کر لے، کیونکہ نکاح نگاہوں کو نیچا رکھنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے۔ اور جو نکاح کی استطاعت نہ رکھے، وہ روزے رکھے، کیونکہ روزہ شہوت کو کمزور کر دیتا ہے۔(صحیح البخاری: 5066، صحیح مسلم: 1400)
وضاحت:اس حدیث میں اللہ کے نبی ﷺ نے زنا سے بچنے لئے دو علاج بیان کئے ہیں۔