شب براءت کی حقیقت احادیث کی روشنی میں
رشحات قلم: مولانا سلیم احمد قاسمی حفظہ اللہ
قارئین کرام : اسلام کے عقیدہ کے مطابق زمانہ کی ہر ساعت ہرگھڑی شب وروز اور وقت کا ہر لمحہ مبارک اور بہتر ہی ہے
البتہ برکت وسعادت اور فضیلت کے اعتبار کچھ ایام اور راتوں کو خالق کائنات نےافضلیت اور فوقیت بخشی ہے ان ہی میں سے ایک رات شب براءت بھی ہے
شب براءت کا ثبوت احادیث کی روشنی میں
شب براءت کا ثبوت کیی احادیث سے ہے سنن ابن ماجہ حدیث نمبر 1390 سنن ترمذی جلد نمبر1 صفحہ نمبر 156 مسند احمد حدیث نمبر 6642 کنزالعمال 4431 مشکوۃ صفحہ نمبر 172 اور تقریبا 17 یا 10 صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین سے شب براءت کے متعلق احادیب مروی ہیں
بہت سی احادیث کی سند کو علامہ ناصرالدین البانی نے صحیح قرار دیاہے (سلسلۃ الاحادیث )
علامہ ابن تیمیہ ؒ شب براءت کے ثبوت کے قائل ہیں ( فتح القدیر 317 /2بیروت
مشہور اہل حدیث عالم مولانا عبدالرحمن مبارک پوری نے بھی احادیث کی کثرت کی بنیاد پرشب براءت کی حقیقت کو تسلیم کیا ہے (تحفۃ الاحوذی 441 /3 دارالفکر
فضلیت شب براءت
اس رات میں مغرب کے بعد ہی سے حق سبحانہ وتقدس کی تجلیات وتوجہات کا آسمان دنیا پر نزول ہوتاہے
اللہ کریم کی جانب سے عام اعلان ہوتا ہے بخشش اور رزق مانگنے والوں کو نوازا جاتا ہے
مصیبت زدہ کی مصیبت دور کی جاتی ہے
حالانکہ اس طرح کا دربار ہر روز رات کے آخری حصہ میں لگتا ہے لیکن شب براءت میں پوری رات لگتا ہے
اس رات میں قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کے بقدر جہنم سے لوگوں کو خلاصی دی جاتی ہے
اس رات میں جنت کے سب دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر دروازہ پرکھڑے ہوکر اس رات میں عبادت کرنے والوں کو اللہ کی نورانی مخلوق فرشتے خوش خبریاں سناتے ہیں
کیا شب براءت کوئی تیوہار ہے؟
اسلام میں تیوہار صرف دو ہیں (1)عیدالفطر (2) عیدالاضحی
شب براءت کوئی تیوہار نہیں ہے بلکہ عبادت کی ایک رات ہے
اور یہ رات جاگنے کی بھی نہیں ہے بلکہ عبادت کے لیے ہے
شب براءت میں قبرستان جانا
اس رات مین رسولُ اللّٰهﷺ پوری زندگی میں صرف ایک مرتبہ قبرستان تشریف لے گیےتھے تو اگر ہم بھی زندگی میں ایک بار اتباع رسولُ اللّٰهﷺ میں اس رات میں ایک بار قبرستان چلے جاۓ تو کوئی حرج نہیں لیکن ہر شب براءت پر قبرستان جانے کو ضروری سمجھنا غلط ہے
بلکہ آج کل جو مفاسد اس میں در آۓ ہیں کہ اس رات میں قبرستان جانے کو ضروری سمجھنا ٹولی بناکر جانا نزدیکی قبرستان کو چھوڑ کر دور جانا قبرستان میں چراغاں کرنا
نوجوانوں کا بائک پر بیٹھ کر ریس لگانا ایک ایک بائک پر تین تین چار چار کا بیٹھ کر گھومنا بہت سے حادثات کو دعوت دینا ہے ان پر قدغن لگانا بہت ضروری ہے
نوجوان ہمارا مستقبل ہیں لہذا ان کو زندگی کی اہمیت بتانا اور انکا تحفظ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے
اس رات میں کوئی خاص عبادت مقرر نہیں
شریعت مطہرہ کی جانب سے شب براءت میں کوئی خاص عبادت مقرر نہیں ہے
بلکہ عشاء کی فرض نماز باجماعت ادا کرکے جتنی ہو سکے اتنی عبادت کرلیں اس لیے کہ اللہ کے یہاں عبادت اور عمل میں وزن دیکھا جاتا ہے گنتی اور تعداد نہیں ایک بات اور یاد رکھیں کہ اس رات کی عبادت میں تنہائی مقصود ہے
نوافل ذکراللہ قرآن کریم کی تلاوت توبہ استغفار دعا یہ سب عبادات کے قبیل سے ہیں جو کچھ بھی عبادت چاہو کرو
15 شعبان کا روزہ
ویسے تو ماہ شعبان میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سے روزے رکھیں
اور ہر مہینہ ایام بیض یعنی 13 14 15 تاریخ کا روزہ رکھتے تھے
لہذااگر کوئی شخص ان دو وجہ سے تنہا 15 شعبان کاروزہ رکھے کہ یہ شعبان کے ایام میں سے ہے اور ایام بیض میں بھی داخل ہے اس نیت سے روزہ رکھ لے تو ان شاءاللہ موجب اجر ہوگا
شب براءت میں کی جانے والی بدعات وخرافات
اس مبارک اور عظمت وعبادت والی رات میں بھی کچھ لوگوں نے رسومات اور بدعات وخرافات گھڑ لی ہیں جن سے اجتناب لازمی اور ضروری ہے
مثلا اس رات میں حلوہ بنانے کو ضروری سمجھنا
آتش بازی کرنا
چراغاں اور فضول روشنی کا مساجد یا قبرستان میں اہتمام کرنا
یہ تمام امور بدعات ورسومات ہیں اسلام اور شریعت مطہرہ میں ان کا کوئی ثبوت نہیں ملتا
اس لیے اس مبارک رات میں اس طرح کے گناہوں سے کلی طور پر اجتناب کرنا ایک ضروری امر ہے
عام مغفرت اور بخشش والی رات میں محروم رہ جانے والے اشخاص
یہ انواروبرکات والی رات جس میں ایک طرف رب ذوالجلال کی جانب سے مغفرت اور بخشش کے دریا بہاۓ جاتے ہیں وہیں دوسری طرف کچھ محروم القسمت لوگ بھی ہیں جو اپنے غلط کاموں اور گناہوں کی کثرت اور توبہ نہ کرنے کی بنیاد پر شب براءت جیسی متبرک رات میں بھی احکم الحاکمین کی رحمت عامہ سے محروم رہ جاتے ہینآئیے ان اشخاص کی فہرست پر ایک نظر ڈالتے ہیں
(1) مشرک (2) شرابی (3)زانی (4) ناحق قتل کرنے والا (5) قطع تعلق کرنے والا (6) والدین کا نافرمان (7) ٹخنوں سے نیچے ازار پاجامہ تہبند پینٹ وغیرہ لٹکانے والا
اس فہرست پر نظر ڈالنے کے بعد آئیے ہم سب اپنا اپنا محاسبہ کریں اور غوروفکر کریں کہ کہیں ہم تو عادات قبیحہ اور گناہوں کے مرتکب نہیں ہورہے ہیں
اگر ہیں تو فورا رجوع الی اللہ کریں اور اس غفار وقہار سے توبہ واستغفار کریں
اس لیے کہ توبہ کرنے سے رب کریم گناہوں کو مٹادیتے ہیں
لیکن توبہ کا تحقق اسی وقت ہوگا جب توبہ تین باتیں پائی جائیں (1) شرمندگی کا اظہار کریں یعنی گناہ کو گناہ اور غلط وبرا کام سمجھیں (2) اس گناہ کو چھوڑدیں (3) آئندہ وہ گناہ نہ کرنے عزم مصمم کریں
جس طرح آج کل ہم سرسری طور پر یا اللہ توبہ یا اللہ توبہ کرتے ہیں نہ گناہ کو گناہ سمجھتے ہیں نہ ہی اس گناہ کو چھوڑتے ہیں اور نہ آئندہ نہ کرنے کا عزم کرتے ہیں تو حقیقی اور صحیح معنی میں توبہ کا تحقق نہیں پایا جائیگا
باری تعالی عز اسمہ ہم سب کو کامل اتباع کی توفیق ارزانی نصیب کرے
مولانا سلیم احمد قاسمی
مسجد ومدرسہ گلشن اسلام دھلی
Show quoted text
شکریہ