*پتنگ بازی کے شرعی اور اخلاقی نقصاناتi*
*شرعی نقصانات*
1- پتنگ بازی وقت کے ضیاع و بربادی کا ذریعہ ہے، اسلام میں وقت کو قیمتی نعمت قرار دیا گیا ہے۔ پتنگ بازی جیسی سرگرمیاں قیمتی وقت کو ضائع کرنے کا سبب بنتی ہیں، جو شرعاً پسندیدہ نہیں۔
قرآن میں اللہ ربّ العالمین کا ارشاد ہے: “وَذَرِ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ دِينَهُمْ لَهْوًۭا وَلَعِبًۭا وَغَرَّتْهُمُ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا”
(سورہ الانعام: 70)
ترجمہ: “اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈال دیا۔”
2- پتنگ بازی مال کے ضیاع و بربادی کا سبب ہے، پتنگ اور دھاگوں(مانجھوں) وغیرہ پر لوگ جو غیر ضروری پیسہ خرچ کرتے ہیں وہ اسراف و فضول خرچی کے زمرے میں آتا ہے، جس سے قرآن میں منع کیا گیا ہے:
“إن المبذرين كانوا إخوان الشياطين”
(بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔) (الاسراء: 27)
3- پتنگ بازی کے لیے شیشے اور دھات وغیرہ سے لیپ کئے گئے خطرناک دھاگوں (مانجھوں) کااستعمال کیا جاتا ہے جو انسانوں اور جانوروں کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے، اور ظلم کے زمرے میں آتا ہے۔ اسلام میں کسی کو نقصان پہنچانے کی سخت ممانعت ہے۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: “المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده”
(صحیح بخاری، حدیث 10)
ترجمہ: “مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں،
4- پتنگ بازی خود تو غیر اسلامی عمل ہے ہی اور مکرسکرانتی وغیرہ غیرمسلموں کے تیوہاروں کے ساتھ مل کر اس کی برائی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور غیرمسلموں کی تہذیب و کلچر اور طور طریق کو اپنانا درحقیقت ان کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا ہے جو شریعت میں ناجائز و گناہ ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
“من تشبه بقوم فهو منهم”
(سنن ابوداؤد، حدیث 4031)
جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے، وہ انہی میں سے ہے۔
*اخلاقی نقصانات*
پتنگ بازی انسانوں اور جانوروں کے لیے خطرہ پیدا کرتی ہے، پتنگ کے دھاگوں (مانجھوں) سے راستہ چلنے والوں خاص طور پر موٹر سائیکل سواروں کو شدید نقصان کا خطرہ ہوتا ہے، جو غیر اخلاقی اور غیر انسانی حرکت ہے۔
پتنگ کے دھاگوں کی وجہ سے پرندے زخمی یا ہلاک ہو جاتے ہیں، جو اللہ کی مخلوق کے ساتھ زیادتی ہے۔
اسی طرح پتنگ بازی کے دوران چھتوں سے گرنے، دھاگوں سے کٹنے اور پتنگ لوٹنے کے دوران ایکسیڈنٹ وغیرہ کے بہت سارے واقعات پیش آتے ہیں جن سے بہت سے بچوں اور بڑوں کی جانیں بھی چلی جاتی ہیں، ان سب نقصانات کے سامنے ہونے کے باوجود بھی پتنگ بازی کرنا بہت بڑی لاپرواہی اور غیر ذمہ دارنہ رویہ کی نشانی ہے۔
پتنگ بازی کے دوران غیر ضروری شور شرابہ، ڈی جے باجے، گالم گلوچ اور جھگڑے پیدا ہوتے ہیں، جو اخلاقی اعتبار سے انتہائی غلط حرکت بے۔
خلاصہ یہ کہ پتنگ بازی کے یہ شرعی اور اخلاقی نقصانات مسلمانوں کے لیے سبق ہیں کہ ہمیں ہرگز ایسے کام نہیں کرنے چاہئے جو خود اپنے اور دوسروں کے لیے نقصان کا سبب اور غیر شرعی و غیراخلاقی ہوں ہو۔
اللہ رب العزّت ہمیں اپنی رضا و اطاعت والے کاموں کی توفیق دے اور بے فائدہ لہو لعب اور غیرشرعی و غیراخلاقی کاموں سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین
*ابوحنظلہ عبدالاحد قاسمی*