حیاء پر قرآنی آیات اور گیارہ احادیث نبوی
چاہت محمد قریشی قاسمی
انسانی حُسن اخلاق میں سے ایک اہم خُلق حیاء ہے جس کی وجہ سے انسان مخلوق کی نظر میں بھی پرکشش بن جاتا ہے اور پروردگار عالم کے ہاں بھی مقبول ہو جاتا ہے، اسی لئے احادیث میں حیاء کا تعلق ایمان سے قرار دیا گیا ہے اور حیاء کی فضیلت پر کئی احادیث موجود ہیں، جبکہ قرآن مجید میں بھی اس کا ثبوت کبھی صراحتا تو کبھی اشارتاً کئی جگہوں پر ملتا ہے۔ جیسا کہ حضرت شعیب علیہ السلام کی بیٹی جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بلانے کے لئے آئی تو ان کی چال و ڈھال میں حیاء، شائستگی اور میانہ روی پائی جاتی تھی، اللہ رب العزت کو یہ شرمیلا پن اتنا پسند آیا کہ قرآن مجید میں اس کا تذکرہ کچھ اس طرح فرمایا، “فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا”
[سورۃ القصص، آیت 25]
پھر ان میں سے ایک عورت شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی آئی اور کہنے لگی: میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ کو ہماری (بکریوں کو) پانی پلانے کی اجرت دیں۔۔۔ اس کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کو الگ الگ مخاطب فرما کر نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم فرمایا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں موجود ہے۔
مردوں سے خطاب
“وَقُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ”
[سورۃ النور، آیت 30]
اور مؤمن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں جھکائے رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے، بے شک اللہ ان کے کاموں سے خبردار ہے۔
عورتوں سے خطاب
“وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَليَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ…”
[سورۃ النور، آیت 31]
اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں جھکائے رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر ہو، اور اپنے دوپٹوں کو اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں۔
نبی کی بیویوں اور بیٹیوں سے خطاب
“يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا” [سورۃ الاحزاب، آیت 59]
اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (چہروں) پر چادر لٹکا کر (گھونگھٹ نکال) لیا کریں یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی انکو ایذا نہ دے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
صحابہ سے خطاب
“وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ”
[سورۃ الاحزاب، آیت 53]
اور جب تم نبی کی بیویوں سے کچھ مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔
حیاء کے متعلق گیارہ احادیث
۔1. حیاء ایمان کے شعبوں میں سے ہے
عن أبي هريرة (رضي الله عنه) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم):
“الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، وَالحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ.”
[صحيح البخاري 9]
حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایمان کے ساٹھ سے زیادہ شعبے ہیں، اور حیاء ایمان کا ایک شعبہ ہے۔
۔2. حیاء جنت کا راستہ اور بدگوئی جہنم کا راستہ
عن أبي هريرة (رضي الله عنه) قال: قال رسول اللهِ (صلى الله عليه وسلم):
“الحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ، وَالإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَالبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ، وَالجَفَاءُ فِي النَّارِ.”
[سنن الترمذي 2009]
حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حیاء ایمان میں سے ہے، اور ایمان جنت میں لے جاتا ہے، اور بدزبانی (بدکلامی) سختی سے ہے، اور سختی جہنم میں لے جاتی ہے۔
۔3. اسلامی خُلق اور حیاء
عن ابن مسعود (رضي الله عنه) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم):
“إِنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا، وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ.”
[موطأ الإمام مالك 1731]
حضرت عبد اللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر دین کا ایک خُلق ہوتا ہے، اور اسلام کا خُلق حیاء ہے۔
۔4. حیاء ایمان کا حصہ ہے
عن عبد الله بن عمر (رضي الله عنهما) أنَّ رسولَ اللهِ (صلى الله عليه وسلم) مَرَّ عَلَى رَجُلٍ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ:
“دَعْهُ، فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ.”
[صحيح البخاري 6117]
حضرت عبد اللہ بن عمر (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو حیاء کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، بے شک حیاء ایمان کا حصہ ہے۔
۔5. حیاء بھلائی کا ذریعہ
عن عمران بن حصين (رضي الله عنه) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم):
“الحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ.”
[صحيح مسلم 37]
حضرت عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حیاء صرف بھلائی لاتی ہے۔
۔6. رسول اللہ ﷺ کی حیاء
عن أبي سعيد الخدري (رضي الله عنه) قال:
“كَانَ رَسُولُ اللهِ (صلى الله عليه وسلم) أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا.”
[صحيح البخاري 3562]
حضرت ابو سعید خدری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ شرم و حیاء میں کنواری لڑکی سے بھی زیادہ تھے جو اپنے پردے میں ہو۔
۔7۔ حضرت عثمان سے فرشتے اور اللہ کے نبی بھی حیا کرتے تھے
عن عائشةَ (رضي الله عنها) قالت: كان رسولُ اللهِ (صلى الله عليه وسلم) مُضْطَجِعًا في بَيْتِي كاشِفًا عن فَخِذَيْهِ أوْ ساقَيْهِ، فاسْتَأْذَنَ أبو بكرٍ فأذِنَ له وهو على تِلكَ الحالِ، فتَحَدَّثَ، ثمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فأذِنَ له وهو على تِلكَ الحالِ، فتَحَدَّثَ، ثمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمانُ، فجلَسَ رسولُ اللهِ (صلى الله عليه وسلم) وسَوَّى ثِيابَه، قالَتْ عائشةُ: يا رسولَ اللهِ! دَخَلَ أبو بكرٍ فلم تَهْتَمَّ به، ثمَّ دَخَلَ عُمَرُ فلم تَهْتَمَّ به، ثمَّ دَخَلَ عُثْمانُ فجلَسْتَ وسَوَّيْتَ ثِيابَكَ؟ فقالَ: “أَلَا أَسْتَحْيِي مِن رَجُلٍ تَسْتَحْيِي منهُ المَلَائِكَةُ؟” (صحیح مسلم: 2401)
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) بیان کرتی ہیں: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے گھر میں آرام فرما رہے تھے اور آپ کی رانیں یا پنڈلیاں کھلی ہوئی تھیں۔ اتنے میں حضرت ابوبکر (رضی اللہ عنہ) نے اجازت طلب کی، تو آپ نے انہیں اسی حالت میں اجازت دے دی اور وہ اندر آ کر باتیں کرنے لگے۔ پھر حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے اجازت طلب کی، تو آپ نے انہیں بھی اسی حالت میں اجازت دے دی اور وہ بھی باتیں کرنے لگے۔ پھر حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) نے اجازت طلب کی، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لیے۔ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رضی اللہ عنہما) اندر آئے، لیکن آپ نے زیادہ توجہ نہ دی، پھر حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) آئے تو آپ نے بیٹھ کر اپنے کپڑے درست کر لیے؟ آپ نے فرمایا: “کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں، جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں؟”
۔8. حیاء کے اٹھ جانے سے ایمان اٹھ جائے گا
عن أبي هريرة (رضي الله عنه) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم):
“الإِيمَانُ وَالحَيَاءُ قُرَانُ جَمِيعًا، فَإِذَا رُفِعَ أَحَدُهُمَا رُفِعَ الآخَرُ.”
[المعجم الأوسط للطبراني، 8976]
حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایمان اور حیاء دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، جب ایک اٹھا لیا جائے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔
۔9. حیاء ایمان کے ساتھ ہے
عن عبد الله بن عباس (رضي الله عنهما) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم): “إِنَّ الْحَيَاءَ وَالإِيمَانَ قُرَانُ جَمِيعًا.”
[مسند أحمد 2833]
حضرت عبد اللہ بن عباس (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حیاء اور ایمان ایک ساتھ ہیں۔
۔10. بے حیائی کی مذمت
عن أبي هريرة (رضي الله عنه) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم): “إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ، فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ.”
[صحيح البخاري، 3483]
حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں حیاء نہ رہے تو جو چاہے کرو۔
۔11. حیاء ایمان کی زینت
عن عبد الله بن عمر (رضي الله عنهما) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم): “الحَيَاءُ زِينَةُ الْإِيمَانِ.”
[المستدرك على الصحيحين 7927]
حضرت عبد اللہ بن عمر (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حیاء ایمان کی زینت ہے۔
ان تمام قرآنی آیات اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے حیا کی اہمیت و فضیلت کا پتا چلتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ حیاء ایک ایسا خُلق ہے جو انسان کو اللہ کے قریب اور مخلوق کے درمیان محبوب بناتا ہے۔ اس کی بدولت معاشرتی بگاڑ سے بچا جا سکتا ہے اور پاکیزہ زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنی زندگی میں حیاء کو اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال بنیں۔
بہت عمدہ
شکریہ و جزاک اللہ خیرا کثیرا