غصے کے متعلق قرآنی آیات اور احادیث نبوی
از: چاہت محمد قریشی قاسمی
غصہ ایک ایسی بری شئ ہے جس کی وجہ سے بہت سی جانیں تلف اور بہت سے گھر برباد ہوجاتے ہیں، اسی لئے اس سے بچنا انتہائی ضروری ہے، قرآن کریم اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں غصہ کے پی جانے پر فضائل اور برداشت کرنے پر انعامات کا ذکر ہے جن میں سے کچھ قرآنی آیات اور احادیث نبوی ہم یہاں بیان کرتے ہیں۔
قرآنی آیات
۔1۔ غصہ قابو پانے والوں کی تعریف
قر آن کریم میں اللہ نے غصہ ضبط کرنے والوں کی تعریف کی ہے:
وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ۔(سورۃ آل عمران: 134)
ترجمہ: اور وہ لوگ جو غصے کو ضبط کرتے ہیں اور لوگوں کو معاف کرتے ہیں،(مطلب: یہ ایک احسان ہے) اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
۔2۔ نبی کریم ﷺ کو غصہ قابو میں رکھنے کی تعلیم
اللہ نے قرآن کریم کے ذریعہ سے نبی کریم ﷺ کو صحابہ کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرنے کی نصیحت فرمائی ہے:
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ۔(سورۃ آل عمران: 159)
ترجمہ: اللہ کی رحمت سے آپ (یعنی نبی کریم ﷺ) ان کے(یعنی صحابہ کے) لیے نرم ہو گئے، اور اگر آپ سخت مزاج ہوتے تو وہ (صحابہ کرام) آپ کے پاس سے منتشر ہو جاتے۔
دس احادیث
۔1۔ غصے سے بچنے کی نصیحت
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْصِنِي. فَقَالَ: لَا تَغْضَبْ، فَرَدَّدَ مِرَارًا، قَالَ: لَا تَغْضَبْ.
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: مجھے نصیحت کیجیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: غصہ نہ کرو۔ اس نے کئی بار (یہی درخواست کی)، تو آپ ﷺ نے (ہر بار) فرمایا: غصہ نہ کرو۔(صحیح بخاری،حدیث نمبر 6116)
۔2۔ طاقتور کون ہے؟
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ۔
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: طاقتور وہ نہیں جو (کُشتی میں) لوگوں کو پچھاڑ دے، بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو پا لے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر 6114)
۔3۔ غصہ ضبط کرنے والے کی فضیلت
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللَّهُ عَلَى رُؤُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ اللَّهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ۔
ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص غصے کو ضبط کرے حالانکہ وہ اسے نکالنے کی طاقت رکھتا ہو، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے تمام مخلوقات کے سامنے بلائے گا اور اسے حوروں میں سے انتخاب کرنے کا اختیار دے گا۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر 2493)
۔4۔ غصہ آگ کا اثر ہے جو وضو سے ٹھنڈا ہوتا ہے
عَنْ عَطِيَّةَ السَّعْدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ۔
ترجمہ:حضرت عطیہ السعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بے شک غصہ شیطان کی طرف سے ہے، اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے، اس لیے جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وضو کر لے۔(سنن ابی داؤد،حدیث نمبر 4784)
۔5۔ غصے کے وقت بیٹھنے یا لیٹنے کی ہدایت
عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ قَائِمٌ فَلْيَجْلِسْ، فَإِنْ ذَهَبَ عَنْهُ الْغَضَبُ وَإِلَّا فَلْيَضْطَجِعْ۔
ترجمہ:حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، اگر غصہ ختم ہو جائے تو بہتر، ورنہ لیٹ جائے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، حدیث نمبر 4782)
۔6۔ غصہ دہکتی چنگاری ہے جس میں زمین سے لگ جانے کا حکم ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ فِي قَلْبِ ابْنِ آدَمَ، أَمَا رَأَيْتُمْ إِلَى احْمِرَارِ عَيْنَيْهِ، وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ؟ فَمَنْ أَحَسَّ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ، فَلْيَلْصَقْ بِالْأَرْضِ۔(سنن الترمذی، کتاب الزہد، حدیث نمبر 2191)
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: غصہ ابن آدم کے دل میں ایک دہکتی چنگاری ہے۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ غصے کی حالت میں اس کی آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں اور اس کی گردن کی رگیں پھول جاتی ہیں؟ تو جسے غصے کا احساس ہو، وہ زمین سے لگ جائے (یعنی لیٹ جائے)۔
۔7۔ غصے میں معاف کرنے کی فضیلت
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِنَّكُمْ تُبْسَطُونَ لِلنَّاسِ أَيْدِيَكُمْ وَتَمْنَعُونَهُمْ وُجُوهَكُمْ، وَمَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى إِنْفَاذِهِ، فَقَدْ مَلَأَ اللَّهُ قَلْبَهُ أَمْنًا وَإِيمَانًا۔
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگوں کے لیے اپنے ہاتھ کھولتے ہو اور ان سے اپنے چہرے چھپاتے ہو۔ جو شخص غصے کو ضبط کرے حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے کی قدرت رکھتا ہو، اللہ تعالیٰ اس کے دل کو امن اور ایمان سے بھر دیتا ہے۔(مسند احمد، حدیث نمبر 3704)
۔8۔ غصہ ٹھنڈا کرنے کی دعا
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَجُلَانِ يَسْتَبَّانِ، وَاحِدُهُمَا قَدْ احْمَرَّ وَجْهُهُ، وَانْتَفَخَتْ أَوْدَاجُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا ذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔
ترجمہ:حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ دو آدمی آپس میں جھگڑنے لگے۔ ایک کا چہرہ سرخ ہوگیا اور اس کی رگیں پھول گئیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں ایک ایسی بات جانتا ہوں، اگر یہ شخص کہہ دے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا۔ وہ یہ کہے: ’’میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے۔‘‘(صحیح بخاری، حدیث نمبر 3282)
۔9۔ جنتی شخص کی نشانی
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ كَفَّ غَضَبَهُ كَفَّ اللَّهُ عَنْهُ عَذَابَهُ، وَمَنْ عَفَا عَنْ نَاسٍ عَفَا اللَّهُ عَنْهُ۔
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے غصے کو روک لے، اللہ تعالیٰ اس سے اپنا عذاب روک لیتا ہے، اور جو لوگوں کو معاف کر دے، اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دیتا ہے۔(سنن ابن ماجہ، کتاب الزہد، حدیث نمبر 4210)
۔10۔ غصہ ضبط کرنے والے کا انعام
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ يَكْظِمْ غَيْظَهُ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى إِنْفَاذِهِ، مَلَأَ اللَّهُ قَلْبَهُ رِضًى يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔
ترجمہ:حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے غصے کو ضبط کرے حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے کی طاقت رکھتا ہو، قیامت کے دن اللہ اس کے دل کو اپنی رضا سے بھر دے گا۔(سنن ابن ماجہ، کتاب الزہد، حدیث نمبر 4211)