سنو سنو!!
ختم بخاری اور ہماری حالت
(ناصرالدین مظاہری)
کل دو دینی اداروں میں ختم بخاری شریف کے دو الگ الگ ویڈیوز دیکھے ۔ ایک ویڈیو خود استاذ محترم بلکہ شیخ الحدیث صاحب ہی کا ہے جس میں بہت سے طلبہ استاذ جی پر پھولوں کی بارش کررہے ہیں اور استاذ صاحب کے گلے میں کئی عدد پھولوں کی مالائیں پڑی ہوئی ہیں۔استاذ صاحب نہایت خوشی کے ساتھ اس منظر کو انجوائے کرتے کرتے مسند حدیث تک پہنچ جاتے ہیں۔
دوسرا منظر ایک نئے فارغ کاہے جو ایک کھلی کار میں کھڑا ہے اور کار کی کھلی کھڑکی سے کچھ خواتین بھی نظر آرہی ہیں۔ کار پورے طور پر ایسے سجائی گئی ہے جیسے آج کل لوگ دولھے کی گاڑی سجاتے ہیں۔ کمال کی بات یہ بھی ہے کہ اس کار کے پیچھے کئی عدد کاریں مزید چل رہی ہیں۔
پہلے منظر کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ کوئی چیرمینی کا الیکشن جیتا ہو جب کہ دوسرا منظر دیکھ کر لگتا ہے کہ کوئی ایم پی یا ایم ایل اے کا الیکشن جیتا ہو۔
میں اداروں کا نام بالکل نہیں لکھوں گا کیونکہ فتنہ پھیلانا میرا ہرگز مقصود نہیں ہے۔
اب تک یہی ہوتا تھا کہ لوگوں کی بڑی تعداد ختم بخاری کے پروگراموں میں شریک ہوجاتی تھی پھر مزید ترقی ہوئی اور پردے کے ساتھ ہی سہی عورتیں بھی خوب شریک ہوتی تھیں ، پروگرام کے اختتام پر اہل مدارس کا سارا نظام اور ڈسپلن دھرا کا دھرا رہ جاتا تھا اور خواتین مردوں کے ہجوم میں اور مرد خواتین کی بھیڑ میں گھستے چلے جاتے تھے اور اس طرح چند منٹ پہلے ہی مسند درس سے اسباق اور ہدایات کا مکمل اثر سڑکوں اور گذرگاہوں پر نظر آتا تھا۔
اللہ غریق رحمت فرمائے حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری رحمہ اللہ کو کہ وہ اس باب میں کافی سختی کے ساتھ نکیر کرتے نظر آئے جس کا فایدہ بھی ہوا کہ دارالعلوم دیوبند نے ایسے پروگرام پر روک لگادی اور خود حضرت مفتی صاحب بخاری پڑھاتے پڑھاتے اچانک بخاری کی تکمیل کراکے چلے گئے اور ادارہ میں ہی لوگوں کو پتہ نہ چلا۔
مدرسہ مظاہرعلوم وقف سہارنپور میں بھی لوگوں کا جم غفیر امنڈ آتا تھا لیکن لاک ڈاؤن سے پہلے ہی یہ سلسلہ ناظم مدرسہ حضرت مولانا محمد سعیدی مدظلہ نے ایسا موقوف کیا کہ کسی کو بھی پتہ نہیں چلتا کہ بخاری کی تکمیل کب ہے مثلا مجھے خود آج پتہ چلا کہ کل جمعرات کو مظاہرعلوم وقف میں بخاری شریف پوری بھی ہوگئی۔
یہاں یہ ذکر کر کرنا ضروری ہے کہ مظاہرعلوم وقف کے ختم بخاری کو بعض لوگ میلہ وغیرہ بھی کہنے لگے تھے حالانکہ ادارہ کی طرف سے ایسا کچھ نظام نہیں ہوتا تھا لیکن شہر والے ادارے سے اس قدر ٹوٹ کر تعلق رکھتے ہیں کہ کوئی بریانی کھلارہاہے کوئی کافی اور کلفی کھلارہاہے کوئی چاٹ پکوڑی کھلائے جارہاہے اور کوئی کچھ اور تقسیم کئے جارہاہے۔
خیر لطف کی بات یہ ہے کہ مسلسلات کی بھیڑ پر کسی نے آج تک اعتراض نہیں کیا اور اب تو جولوگ میلے کا الزام دیتے تھے وہی لوگ اپنے یہاں باقاعدہ بخاری کی تکمیل کا پروگرام کرنے لگے ہیں شامیانے، ٹینٹ اور فرش وغیرہ سب کچھ ہورہاہے مگر اب سب جائز ہے۔
نام کسی بھی ادارہ کا نہیں ظاہر کروں گا لیکن میں چاہتا ہوں کہ میری یہ بات ہر اس ادارہ تک پہنچے جو پہلے نکیر کرتے تھے اور اب دور دور جاکر ختم بخاری کراتے پھر رہے ہیں۔
میرے ایک استاذ تھے اللہ انھیں غریق رحمت فرمائے وہ خوب اس پروگرام پر نکیر کرتے تھے اور خود برما تک جاجاکر بخاری شریف کی تکمیل باقاعدہ کراتے تھے۔غلط غلط ہے چاہے ملک میں ہو چاہے لندن میں ہو۔یہ کیا بات ہوئی کہ وہی بات بھارت جیسے ملک میں ناجائز ہے اور وہی بات ملک بدلنے یا صوبہ اور علاقہ بدلنے سے جائز ہو جائے گی۔حیرت کی بات ہے۔ایک بڑے عالم دین تھے وہ بھی نکیر کرتے تھے اور پھر حضرت مفتی۔۔۔۔۔۔۔۔صاحب رحمہ اللہ کو اپنے یہاں بلاکر باقاعدہ پروگرام کرتے تھے اور سپاسنامے ، قصیدے وغیرہ سب پیش ہوتے تھے۔
ختم بخاری شریف کا پروگرام اگر اس میں کوئی خلاف شرع امر کارتکاب نہیں ہوتا ہے تو کیا حرج ہے اور اگر خلاف شرع امر کا ارتکاب ہورہاہو تو اس کو منعقد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیے اور ہاں یہ بالکل غلط بات ہے کہ اپنے ادارہ میں وہی پروگرام منع ہو اور دوسرے اداروں میں جاکر ثواب دارین کا باعث بن جائے۔
اداروں کو بھی اپنے اساتذہ کو سختی کے ساتھ منع کرنا چاہیے کہ ہرگز ادارہ کے مشن اور مزاج کے خلاف کسی بھی ادارہ میں شرکت نہیں کرنی ہے۔
جب تک ہمارے قول وعمل میں تضاد رہے گا حالات سدھرنے کے بجائے بگڑتے رہیں گے ، یہ دورنگی ختم ہونی چاہئے ۔
(تیئس رجب المرجب چودہ سو چھیالیس ھجری)
Nasir Mazahiri