سنوسنو!!
بے خیالی کا نقصان
(ناصرالدین مظاہری)
میں مرکز نظام الدین اولیاء دہلی سے نکل کر باہر سڑک اسٹینڈ پہنچا ارادہ تھا کہ لکشمی نگر کے لئے آئی ٹی او کی بس پکڑوں، افطار میں ابھی دو گھنٹے باقی تھے یہ اس وقت کی بات ہے جب دہلی میں میٹرو کا نام ونشان نہیں تھا دہلی میں کھٹارا بسوں کاراج تھا بس کہہ لیجیے کہ مکینوں پر شیلا دکشت کا اور سڑکوں پر ڈی ٹی سی بسوں کا سکہ چل رہاتھا ، اکثر و بیشتر لوگ بسوں سے ہی آتے جاتے تھے ،بسوں کی گیلری میں سیٹوں سے زیادہ لوگ کھڑے ہوتے تھے، میں افطار تک پہنچنے کی دھن میں بس اسٹاپ پر کھڑا تھا میرے پاس اس زمانے میں تین سم والا ایک سادہ سا موبائل تھا لیکن یہی میری کل کائنات تھا ، دہلی میں بھیڑ خدا کی پناہ ، جیسے ہی بس آئی بھیڑ کا ایک ریلا بس میں گھسنے لگا میں بھی اسی بھیڑ کا حصہ تھا اندر پہنچتے ہی میں نے اپنے پاکٹ میں ہاتھ ڈالا تو پتہ چلا کہ موبائل فون کسی جیب کترے کی ملکیت ہوچکاہے۔
مجھے بڑی تکلیف پہنچی کیونکہ اس زمانے میں مدرسہ ۔مظاہرعلوم وقف کے معطیان کے نمبرات اسی موبائل میں
محفوظ تھے ، موبائل کا گم ہونا تھا کہ گویا میں کسی جزیرے کی طرح معطیان سے کٹ گیا۔رابطہ کرنے میں اب پیدل مارچ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ، عزیزوں ، رشتہ داروں کے نمبرات سے بھی محروم ہوگیا ۔تب سے میں نے یہ سیکھا کہ موبائل سے زیادہ اہم اس کے نمبرات ہوتے ہیں۔
یہ سبق بھی سیکھا کہ ہمارا نقصان بے دھیانی وبے خیالی کی وجہ سے ہی ہوا ہے ، یہ بے خیالی جہاں جہاں ہوتی ہے نقصان ہی ہوتا ہے ، نماز ہی کو لے لیجیے خشوع اور خضوع اسی لئے شرط ہے کہ بے خیالی نماز کی روح کو ختم کر دیتی ہے۔ امام حضرات جب بھی بھولتے ہیں یعنی انھیں جب بھی سجدہ سہو کی نوبت آتی ہے اسی بے خیالی اور دھیان کے بٹنے کی وجہ سے ہی آتی ہے۔حج کتنا اہم رکن ہے ایک دنیا ہر وقت ایام حج میں موجود رہتی ہے لیکن بے دھیانی ہمارے اوپر دم لازم کرادیتی ہے۔ روزے کو ہی لے لیجیے بے خیالی کس قدر نقصان کا باعث ہوتی ہے، سوچیں سجدہ سہو ، دم ، کفارہ و قضا یہ سب اسی بے خیالی کا نتیجہ ہیں۔
گرہ کٹ بہت چالاک ہوتے ہیں وہ آپ کا دھیان ہٹانے کے لئے اتنے طریقہ جانتے ہیں کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے، بول چال کر ، اچانک ٹکراکر، کوئی چیز گرا کر، کسی چیز میں الجھ کر ، آپ کی مدد اور معاونت کرکے جیسے بھی ممکن ہوگا وہ اپنا کام کر جائے گا۔۔
ٹرینوں ، بسوں اور عوامی مقامات پر لکھا رہتا ہے کہ “چوروں اور پاکٹ ماروں سے ہوشیار”کبھی کبھی گرہ کٹ آپ کو آگاہ کرے گا کہ اپنے پیسے اور موبائل سنبھال کر رکھو یہاں گرہ کٹ بہت ہیں اور حال یہ ہے کہ وہ خود گرہ کٹ ہوتا ہے۔متنبہ کرنے کے بعد جیب تراش دھیان دیتا ہے کہ کس نے جیب کے کس حصہ پر ہاتھ لے جاکر پیسے ٹٹولے ہیں بس اب جیب تراش اپنے شکار کے پیچھے لگ جائے گا۔
اب تو پاکٹ ماروں کا گروہ حرم مکی تک پہنچ گیا ہے مطاف میں طواف کے دوران، مسعی میں سعی کے دوران اور خاص کر حجر اسود والے حصہ میں یہ گروہ اتنی صفائی سے کام کرجاتا ہے کہ آدمی کو وہم بھی نہیں ہوتا ، حالانکہ یہ کام پاکستانی اور یہمنی ومصری عموما کرتے ہیں اور وہاں کے فعال کیمرہ آپریٹر ایسے چوروں کو گرفتار بھی کرلیتے ہیں سزا بھی پاتے ہیں مگر حرکتیں کم ہونے کے بجائے بڑھتی جاتی ہیں۔
آپ ڈرائیورنگ کررہے ہیں کتنے ہی کامیاب ڈرائیور ہوں لیکن جیسے ہی توجہ ہٹی درگھٹنا گھٹی۔
اس لئے بسوں ، ٹرینوں اور عوامی جگہوں پر مکمل بیدار مغزی کا ثبوت دیں ، حاضر ذہنی نہایت ضروری ہے۔جب بھی اس معاملہ میں غفلت اور کوتاہی سرزد ہوئی نقصان ہی اٹھانا پڑا۔