ختم بخاری
از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری
21 رجب 1446ھ 22 جنوری 2025ء
شرعی جواز یا استحباب کے لیے عمل کی خاص صورت کا ثبوت ضروری نہیں، عمل کی اصل ثابت ہو کافی ہے، ذکر، عبادت اور نیک عمل کے بعد دعا اور اہتمامِ دعا دونوں ثابت ہیں، بس یہی ختم بخاری کی اصل ہے، جس طرح درس بخاری حضور کے دور میں نہیں تھا، اسی طرح ختم بخاری بھی نہیں تھی؛ لیکن دونوں کی اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی شکل میں موجود تھی۔
کسی بھی مستحسن اور مستحب عمل کو بے اعتدالی کی بنیاد پر ترک کردینا بھی آپشن نہیں، تجاوزات کا آپریشن کرنا چاہیے، نفس عمل پر جراحی بڑی خیر سے محرومی بھی ہے اور اپنے فکری، نظریاتی، مشربی اور ذوقی بیانیے سے رجوع بھی، ختم بخاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی برکتوں کے جلو اور شکوہ کی ساعت ہے، یہ دیگر امہات الکتب کے خواتیم کی نمائندہ بھی ہے، تبرکات کی اس عید کو اٹھا دینا حرمت دین کو متاثر کرتا ہے۔
مانا کہ بر صغیر کے ڈی این اے میں “ٱجْعَل لَّنَآ إِلَٰهًا كَمَا لَهُمْ ءَالِهَةٌ” شامل ہے اور ہمارے دیار کی روح بدعات وخرافات کا پیرہن پہننے کی عادی ہے؛ مگر اس ڈر کی بنیادوں کو گرایا جائے، ڈر کے سامنے خود سپردگی نہ کی جائے۔
حافظ ابن حجر علیہ الرحمہ جب اپنے شاہ کار فتح الباری کی تصنیف سے فارغ ہوے تو ایک مثالی پروگرام منعقد کیا، حضرت کرسی پر جلوہ افروز ہوے اور اس آخری نشست میں قراءت خود کی، علامہ سخاوی کہتے ہیں کہ وہ ایک منفرد موقع تھا، لوگوں نے ایسا جشن نہیں دیکھا، علما، فضلا، وزرا، قضات؛ سب حاضر تھے، شعرا نے مدح سرائی کی اور حافظ نے ان کو موقع پر اشرفیاں بخشیں، اس جشن فتح الباری میں پانچ سو دینار خرچ ہوے، بس خواتین نہیں تھیں، آپ بھی خواتین تک مت جاؤ، آپ جمعہ وعیدین میں خواتین کو ساتھ نہیں لاتے؛ آپ کی فتنے والی توجیہ قوی بھی ہے اور معقول بھی؛ پھر ختم بخاری میں یہ زاویہ کیوں نظر انداز کرتے ہو؟ آپ کو معلوم نہیں کہ اجتماعی امور میں خواتین کی ورچوئل شرکت معتبر مانی گئی ہے؟ میدان جہاد میں مرد ان کے نائب ہیں، جب ان کو گھر بیٹھے ثواب ملتا ہے تو ناحق زحمت کیوں دیتے ہو؟
حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی مسجد کے امام تھے، بینائی متاثر ہوئی اور مسجد جانا ممکن نہ رہا، گھر میں نماز کے لیے جگہ مقرر کرنا چاہتے تھے، تبرک کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے خواست گار ہوے، آپ تشریف لائے اور حسبِ عادت “وأبو بکر معہ” بھی، آپ نے نشان زدہ مقام پر دو رکعات کی ادائیگی کی اور عتبان بن مالک کی گھریلو مسجد کا افتتاح ہو گیا، علمائے ربانیین جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علمی وارث ہیں، ان کے تبرک کے بھی وارث ہیں، اکابر سے افتتاح بخاری کراؤ اور ختم بخاری بھی، اس میں برکت ہی برکت ہے۔