سنو سنو !!
محرم کے بغیر حج یا عمرہ کرنا گناہ ہے
(ناصرالدین مظاہری)
میں مکہ مکرمہ میں تھا ایک گروپ والا دوسرے گروپ والے سے کہنے لگا کہ یار ایک لڑکی اپنے رشتہ داروں کے ساتھ عمرہ پر آنے کے لئے بے چین تھی بہت پریشان تھی اس کے رشتہ داروں نے کہا کہ جب اتنا کہہ رہی ہے تو لیتے چلو ، میں مجبور ہوگیا اور ٹور کے ساتھ لڑکی آگئی ، یہاں پہنچ کر معاملہ ہی الٹ گیا ، پتہ چلا ہے کہ اس لڑکی کا کسی پاکستانی لڑکے سے سوشل میڈیا پر عشق ہوگیا تھا اور دونوں عمرہ کے ویزے پر حرمین شریفین پہنچ کر عشق لڑا رہے ہیں میں بہت پریشان ہوں اگر لڑکی وقت پر واپس نہیں۔ گئی تو ہمارا تو رجسٹریشن ہی منسوخ ہو جائے گا اور اس کے گھر والے مجھے جیل میں ڈلوادیں گے۔
اس واقعہ پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مشہور ارشاد یاد آیا :
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اعمال کا مدار نیت پر ہی ہے، اور آدمی کے لیے وہی (اجر) ہے جس کی اس نے نیت کی۔ جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف تھی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس شخص کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کے لیے تھی تو اس کی ہجرت اسی چیز کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی تھی۔”( مشکوٰۃ)
میں نے تو بعض فقہا کا فتویٰ پڑھا ہے کہ اگر کوئی عورت چاہے بوڑھی ہو یا جوان ہو یا نوجوان ہو اپنے محرم کے بغیر اگر اس نے سفر حج یا عمرہ کیا تو یہ اس کے لیے باعث ثواب نہیں باعث عذاب ہوگا اور ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا۔
عام طور پر بوڑھی خواتین اپنے بارے میں یہ خیال کرتی ہیں کہ وہ تو عمر کے اس مرحلے پر پہنچ چکی ہیں جہاں پردہ یا اکیلے سفر کرنا کوئی قباحت نہیں رکھتا انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ شریعت میں کسی بھی عمر کی خاتون کے لیے بغیر محرم کے سفر کی اجازت قطعی نہیں دی ہے۔
کوئی بھی خاتون سفر شرعی کی جو مسافت ہے جو تقریبا 48 میل ہوتی ہے اس سے زیادہ بغیر کسی محرم کے سفر نہیں کر سکتی اور یہ جائز نہیں ہے چاہے جوان ہو نوجوان ہو یا بوڑھی ہو ہر صورت میں منع ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے
“لا يحل لامرأة، تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم”
جو عورت ﷲ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا سفر کرے ۔
خالہ زاد بھائی مامو زاد بھائی پھوپھی زاد بھائی یا چچا زاد بھائی یہ سارے لوگ نامحرم ہوتے ہیں اسی طرح ممانی بھی نامحرم ہوتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے کہ
“عورت کا بغیر محرم کے عمرہ یا حج کے سفرکے لیے جانا جائزنہیں ہے،اگر محرم کے بغیر سفرکرکے حج یاعمرہ کرے گی توعمرہ اور حج کراہت تحریمی کے ساتھ اداہوجائے گااور محرم کے بغیر سفرکرنے کا گناہ ہوگا”۔(فتاوی شامی،کتاب الحج)
بہت سی عورتیں خواہ مخواہ کسی نامحرم کو اپنا محرم بنالیتی ہیں کوئی کسی کو اپنا بھائی اور کوئی کسی کو اپنی بہن بنالیتا ہے یہ سراسر دھوکہ ہے اور یہ اور بھی گناہ ہے۔اس سے نامحرم محرم نہیں ہوسکتا ہے۔
بعض لوگ کہتے نظر آتے ہیں کہ آپ میری بیوی یا ماں یا بہن کو لیتے جائیں میری طرف سے کوئی اعتراض نہیں ہے ارے بھائی آپ کے اعتراض یا آپ کی اجازت کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے اس باب میں آپ کی نہیں شریعت کی چلے گی اور شریعت اٹل ہے اس میں حیلے بہانے نہیں چلا کرتے ہیں۔
ایک بات اور جیسا کہ حالات نظر آرہے ہیں بہت ممکن ہے حکومتیں عورتوں کو بغیر محرم کے سفر حج و عمرہ کی اجازت دیدیں تو خوب سمجھ لیجیے حکومت دارالافتاء نہیں ہے وہ تو اپنی تجارتوں کو فروغ دینے کے لئے کچھ بھی کرسکتی ہیں۔ مستند صاحبان فقہ و افتاء ہی سے شرعی سوال کریں ملا نما مولویوں یا فارغین محض یا مفتیان محض سے مسائل نہ پوچھیں مفتی وہی ہے جو مسند افتاء پر بیٹھ کر فتوی دے ہما شما جو لوگ افتاء کا کورس کرلیتے ہیں یہ مفتی نہیں ہوتے، انھوں نے بس افتاء کی تعلیم پائی ہے۔جیسے ڈاکٹر وہی ہے جو اس پیشہ سے باقاعدہ جڑا ہوا ہے ڈاکٹر وہ نہیں ہے جس نے صرف ڈاکٹری کا کورس کررکھاہے اسی طرح اگر کسی کا مشغلہ ہی فتوی نویسی ہے تو اسی کو مسائل بتانے کا حق ہے ۔