سنوسنو!!
صحت کی حفاظت کیجیے
(ناصرالدین مظاہری)
الترغیب والترہیب میں علامہ منذری نے ایک مشہور روایت نقل فرمائی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :
’’پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو، اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے
اپنی صحت کو اپنے مرض سے پہلے
اپنے مال دار ہونے کو اپنی محتاجی سے پہلے
اپنی فراغت کو اپنی مصروفیت سے پہلے
اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے۔‘‘
اس میں نمبر دو پر صحت کی حفاظت کا حکم ہے ، ہمارا کمال یہ ہے کہ ہم نہ تو صحت کے دنوں میں اپنی صحت کے لیے فکر مند ہوتے ہیں نہ اپنے بال بچوں کی صحت کے بارے میں ہم کبھی سنجیدہ ہوتے ہیں، میں اکثر دیکھتا ہوں کہ اطباء اور علماء ہمیشہ اپنے اہل تعلق کو خوب سمجھاتے ہیں کہ بازاری چیزیں مت کھاؤ ان کا نقصان ان کے فائدوں پر بھاری ہے لیکن مجال ہے کہ ہم کان دھریں ، ہمارے بچے چیز کی ضد کرتے ہیں اور ہم بے تکلف دکان پر پہنچ کر انھیں پسند ناپسند کا اختیار سونپ دیتے ہیں کہ جو مرضی ہو اٹھا لو بچہ نہایت ہی چٹ پٹی ، اٹ پٹی اور عجیب وغریب چیزیں لے لیتا ہے ، پرچون کی دکان پر بچوں کے کھانے پینے والی تقریبا ننانوے فیصد چیزیں نہایت گھٹیا رکھی جاتی ہیں کیونکہ خریدار عموما بچے ہوتے ہیں چاکلیٹ ، ٹافیاں ، کرکرے اور دیگر چیزیں نہایت گھٹیا تیل اور چیزوں سے تیار کی جاتی ہیں معیار بڑھے گا تو خریدار گھٹیں گے اور دکانداروں کو اس سے کوئی مطلب نہیں کہ کسی کی صحت خراب ہوتی یا کوئی بیمار ہوتا ہے ان کاحال تو یہ ہے کہ
دریاکو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کی پار ہو یا درمیاں رہے
نفع خوری اور بسیار فروختگی کے مزاج نے صحت کا بیڑہ غرق کردیا ہے ، دوسری طرف ہمارے چٹور پن نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا ، بریانی ، حلیم ، تیاری ، نہاری ، پائے ، قلچے، جلیبی ،رس ملائی ، لسی ، چائے وغیرہ کہاں کی مشہور ہے یہ ہم میں سے اکثر لوگ بتالیں گے لیکن نماز میں تلاوت کون سی مسجد میں زیادہ اچھی ہوتی ہے ، کس استاذ کی تعلیم زیادہ عمدہ ہے ، کس بزرگ کا فیض زیادہ عام ہے یہ بتانے والے پوروں پر نہیں انگلیوں پر بھی شمار کرنا مشکل ہو جائے گا۔
ہر حکیم اور ہر ڈاکٹر نصیحت کرتے نظر آتایے کہ ملاوٹی دودھ ، ملاوٹی غذائیں آپ کے لئے زہر قاتل ہیں لیکن کون سنتا ہے ،یہ زبان بھی اتنی چٹوری ہے کہ اس کو سادی چیزیں پسند ہی نہیں آتی ہیں، مرغن ملین ملون چیزیں ہی مرغوب و مطلوب ومحمود و محبوب ہیں۔
کھانے پر کھانا کھانے کی ہماری عادت ہے ، سرد و گرم اور رطب و یابس چیزیں لپیٹنے کا ہمارا مزاج ہے ، جو کچھ بھی مل جائے سب ہضم ہے۔
انڈے کے ساتھ دسترخوان پر موجود کلفی ، دہی ، تھمس اپ اور دودھ کے ساتھ لیمو پانی بصد ذوق و شوق استعمال کرتے ہوئے بہت سوں کو آپ نے بھی دیکھا ہوگا ، جس طرح بعض دوائیں بعض دواؤں کے ساتھ نقصان دہ ہوتی ہیں بالکل اسی طرح ہرقسم کی رطب و یابس خشک وتر اور گرم و بارد غذائیں بھی آپس میں مخلوط ہوکر نظام انہضام کے لئے نقصان دہ ہوجاتی ہیں۔
گرمی کے موسم میں لیمو نہایت مفید ہےلیکن سردی میں لیمو کا استعمال سوچ سمجھ کر اور اطباء سے پوچھ پاچھ کر ہی کریں۔ کیونکہ موسم کے بدلتے ہی اشیاء کا مزاج بھی تبدیل ہوجاتا ہے۔
ماشآء اللہ ۔بہت خوبصورت ڈیزائن بنایا ہے جزاک اللہ خیرا
شکریہ و جزاک اللہ خیرا