سنوسنو!!
فارغین حفظ قرآن اور مکاتب کی ذمہ داری
(ناصر الدین مظاہری)
تقریبا تمام دینی مدارس میں حفظ قرآن کا سلسلہ پورے سال جاری رہتا ہے ، حفاظ کرام سال کے درمیان میں بھی تکمیل حفظ کرتے رہتے ہیں ، رجب کے آتے آتے تقریبا ہر مدرسہ اور مکتب میں دستار بندی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ، مقررہ وقت پر بچے کے سرپر دستار باندھ کر سند دیدی جاتی ہے کہ اب تم حافظ قرآن ہوچکے ہو اس سلسلہ میں آپ کا یہ رویہ اگر تھوڑا سے بدل جائے تو ادارہ کی واہ واہی اور اساتذہ کی ستائش کے ساتھ معیار تعلیم بھی بلند ہو جائے گا ور طلبہ ترجیحی بنیاد پر ایسے اداروں کو منتخب کریں گے۔
مثلا آپ فوری طور پر سند مت دیجیے بلکہ تمام فارغین حفظ کے لئے لازمی قرار دیجیے کہ ہر سال ماہ رمضان میں کسی بھی مسجد یا مدرسہ میں تراویح میں قرآن کریم سنانا ہے ، اس سلسلہ میں ادارہ کی جانب سے ان مساجد کا سروے اور دورہ کرادینا بہت ۔ مفید اور بہتر ثابت ہوسکتا ہے تاکہ تمام بنیادی مراحل حافظ کے بڑوں کی نگرانی میں مکمل ہوسکیں۔
حافظ کے لئے ضروری ہونا چاہیے کہ اسے قرآن اچھی طرح یاد ہو، پابند صوم و صلوٰۃ ہو، سنجیدہ وبردبار ہو، وضع قطع شریعت کے مانند ہو، حفظ کے بعد بلا فصل کسی نہ کسی مسجد میں تراویح میں مکمل قرآن کریم سنانے کا معمول ہو،سامع اگر ایک سے زائد ہو تو اور بھی اچھا ہے ، بغیر سامع کے حافظ قرآن کو تراویح پڑھانے کی اجازت نہ دی جائے۔
عموما مدارس دینیہ فارغین حفظ کو سند دینے کے بعد بالکل ترک تعلق کرلیتے ہیں حالانکہ قاعدہ کی بات یہ ہے کہ اب اس کی نگرانی و سرپرستی پہلے سے زیادہ ہونی چاہیے کیونکہ اب جاکر آپ کے ادارہ کی نیک نامی وبدنامی کا موقع آیا ہے ، اگر حافظ قرآن کو قرآن کریم صحیح یاد ہے تو عوام اس کے ادارہ کی تعریف کرتے ہیں اور اگر یاد نہ ہو تو ادارے کے معیار تعلیم پر انگلی اٹھاتے ہیں۔
اگر حافظ قرآن کو قرآن کریم صحیح طریقہ پر یاد نہ ہو تو آپ اسے مکلف بنائیں کہ پہلے آپ ہی کی زیرنگرانی کسی مسجد میں چند سال پابندی کے ساتھ قرآن کریم سنائے اور جب آپ کو مکمل یقین ہو جائے کہ ہاں اسے قرآن کریم بہترین یاد ہے تب جاکر سند دیجیے۔
ہمارا لمیہ یہ ہے کہ ہم سند دے کر اور حافظ قرآن سند لے کر لاتعلق ہوجاتا ہے اوریہی لاتعلقی رفتہ رفتہ نہ صرف ادارے سے لاتعلقی کا سبب بنتی ہے بلکہ قرآن کریم سے بھی لاتعلقی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ آپ اپنے حفاظ کو فراموش نہ کریں ، ایک رجسٹر بنائیں جس میں فارغین حفظ کی تفصیلات لکھیں ، کہاں امامت کررہا ہے ، یا کیا کررہاہے ، کس رمضان میں کتنے دنوں میں قرآن کریم تراویح میں سنایا ہے ،یادداشت کیسی ہے وغیرہ ان بنیادی باتوں کا اعادہ ، تکرار اور حافظ سے استفسار ہوتا رہنا ضروری ہے۔
کچھ بھی کریں اچھا پڑھنے اور قرآن کریم صیحیح یاد رکھنے کا نظام آپ ہی کو بنانا چاہیے۔