عوامی جلسہ جلوس اور اجتماعات میں بے دریغ خرچ
ایک لمحۂ فکریہ
از : محمد اکرم خان قاسمی حمایت نگر ناندیڑ شہر مہاراشٹرہ
انسان کی ضروریات ایک دوسرے سے مربوط ہونے کی وجہ سے اجتماعیت ناگزیر ہے۔ اسلامی تعلیمات میں بھی اجتماعیت کو اہمیت دیگئی۔محلہ کی مسجد میں پانچ وقت کی نمازوں کو اجتماعیت کے ساتھ ادا کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔محلہ کے پنچ وقتی اجتماع کے بعد اس کا دائرہ مزید بڑھایا گیااور نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے شہر کی جامع مسجد کو بہتر قرار دیا گیا تاکہ شہر کے لوگ ہفتے میں ایک دفعہ ایک ساتھ جمع ہوجایاکریں۔
سال میں دو مرتبہ عیدین کی دوگانہ نماز کی ادائیگی کے لیے عیدگاہ میں شہر کے مسلمانوں کے علاوہ قرب وجوار کی بستیوں کے مسلمان بھی اکٹھے ہوں۔اسے بھی وجوبی امور میں شامل کیا گیا۔
بین الاقوامی سطح پر حج کو فرض کرکے عالمی پیمانے پر اجتماعیت کو ملحوظ رکھا گیا تاکہ مسلمان دنیا بھر کے حالات سے واقف رہیں۔
علاوہ ازیں استحبابی طور پر دینی مجلسیں منعقد کرناقرآن وسنت سے ثابت ہے خود نبی کریم ﷺ نے اس طرح کی مجلسیں منعقدکی ہیں۔ ان میں شرکت کی اور خطاب فرمایا۔
حضرات محدثین نے آپ ﷺ کے خطبات اور جوامع الکلم کو اکھٹا کیا۔ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *”إن من البيان لسحرا “*
*”بعض بیان جادو ہوتے ہیں”*
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 69 (2845)،
۔مگر آپ ﷺ کے ان بیانات میں کوئی واقعہ ایسانہیں ہے کہ اس کےلئے باضابطہ کوئی انتظام کیاگیاہو،اعلان کیاگیاہو،تشہیر ہوئی ہو یاپھراس میں خرچ کے لیے لاکھوں کروڑوں روپیے ترغیب و ترہیب سے جمع کئے گئے ہو۔ اس کی تیاری میں مہینوں لوگ اپنےتعمیری اور قیمتی اوقات صرف کرکے دنیا وآخرت کی کامیابی سمجھ رہے ہوں۔
مشکل سے اساتذہ کی تنخواہوں کا انتظام کرنے والے کسی مدرسے کے منتظمین اپنے سالانہ خرچ کا١٠ / ۲۰ فی صد حصہ اجلاس پر خرچ کرے تو یہ کون سی عقلمندی ہے؟
ہر ضلع میں اجلاس کے نام پر کروڑوں روپے امت کے خرچ کروائے جائیں اور ایسی بھیڑ کو اکھٹا کریں جن میں سے اکثر لوگ بیانات سننے اور اصلاح کی فکر کے موڈ میں نہ ہوں اور طرفہ تماشہ یہ کہ اتحاد ملت کی وجہ سے یا اجتماعیت سے علیحدہ ہونے کے خوف سے ہم بھی اسی بھیڑ کا حصہ بن جائیں۔یقیناََ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔