ہادی عالم فاتح عرب وعجم کے خصائل وشمائل
تمام تعریفیں اور حمد وثنا اس خالق ارض وسماوات اور رب ذوالجلال والاکرام کے لیے ہیں ۔ کہ جس معبود برحق نے پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین اور رسول امی ، بناکر بھیجا جس رب نے اپنے لاڈلے چہیتے اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جملہ کمالات ظاہری وباطنی اخلاق حسنہ اوصاف حمیدہ حسن وجمال کا پیکر اور نور مجسم بناکر مبعوث فرمایا ۔
بلغ العلیٰ بکماله
کشف الدجیٰ بجماله
حسنت جمیع خصاله
صلّوا علیه وآله
(سعدی شیرازی)
حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے کمال کی وجہ سے بلندیوں پر پہنچے اور اُنہوں نے اپنے جمال سے (کفر و ضلالت) کی تاریکیوں کو دور کیا۔ اُن کی تمام خصلتیں خوب ہیں۔ اُن پر اور اُن کی آل پر درود بھیجو۔
قارئین کرام : یہ مختصر سی کاوش نبی آخرالزماں شافع محشر ساقئ جام کوثر تاجدار بطحا وجہ تخلیق کائنات محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل کے باب یعنی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی عادات واطوار ، اعمال وافعال اور اخلاق سے منتسب ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی حیات اور تعلیماتی سیرت کا کچھ جدول اور نقشہ ہماری آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے ۔ یہ گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن ظاہرو باطن کا آئینہ ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی اور سیرت طیبہ کے تمام گوشے اور پہلو دنیا میں ہم سب کی ہدایت کا ذریعہ اورآخرت میں نجات کا سبب ہے
سرور کونین سلطان دارین احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہمارے لیے عملی نمونہ اسوہ حسنہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس ہمارے لیے آئیڈیل ہے
آئیے ذیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل اور سیرت طیبہ کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں
تاکہ ان اوصاف حمیدہ کی روشنی میں ہم اپنے اعمال وافعال ،اور اخلاق وکردار کے خدوخال کو سنوار کر دنیا وآخرت میں سرخ روئی حاصل کرسکیں .
سیرت پاک کا یہ گوشہ اور پہلو طاعت وفرماں برداری کی طرف راغب کرتاہے اور اسی سے ایمان کمال کے مدارج میں پہنچتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک
نبی الحرمین امام قبلتین صاحب قاب قوسین صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال مبارک کو کما حقہ تعبیر کردینا یہ مشکل ترین بلکہ ناممکن امر ہے
نور مجسم کی تصویر کشی انسانی دسترس سے باہر ہے
لیکن حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے اپنی ہمت ووسعت کے موافق ضبط فرمایا۔
امام قرطبی ؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالی نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال کو پورا ظاہر نہیں کیا اس لیے کہ اگر پورا جمال ظاہر کردیا جاتا تو انسان محبوب رب المشرقین ؐ کو دیکھنے کی تاب نہ لاسکتے تھے ۔
اسی لیے مولانا عبدالرحمان جامی نے کہا ہے
حسن یوسف،دم عیسی،ید بیضاداری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری۔
القصہ مختصر مائی آمنہ کے جگرپارے دائی حلیمہ کے دلارے یعنی ہم سب کی آنکھوں کے تارے کالی کملی والے صلی اللہ علیہ وسلم کا قد مبارک درمیانہ تھا لیکن میانہ پن کے ساتھ لمبائی کی طرف مائل ۔لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جماعت کے ساتھ کھڑے ہوتے تو سب سے بلند نظر آتے لیکن یہ درازی قد کی وجہ سے ایسا نہیں تھا بلکہ بطور معجزہ کے تھا
رنگ کے اعتبار سے نہ بالکل سفید چونہ کی طرح
نہ بالکل گندم گوں کہ سانؤلہ پن آجاۓ ۔
بلکہ چودہویں رات کے چاند سے زیادہ روشن چمکدار پرنور ملاحت لیے ہوۓ ، رخسار مبارک ہموار ہلکے، دہن مبارک معتدل فراخ ،دندان مبارک باریک آبدار اور سامنے کے دانتوں میں ذرا فصل ، پیشانی کشادہ ابرو خمدار باریک اور گنجان دونوں ابرو جداجدا ۔
ناک بلندی کی جانب مائل اس پر ایک چمک اور نور
سر مبارک اعتدال کے ساتھ بڑا، بال نہ بالکل سیدھے نہ بالکل پیچدار بلکہ ہلکی سی پیچیدگی اور گھونگرالہ پن ۔
نہ موٹے بدن تھے نہ گول چہرہ کے البتہ تھوڑی سی گولائی آپ ؐ کے چہرہ انور میں تھی یعنی چہرہ مبارک نہ بالکل گول تھا نہ بالکل لمبا بلکہ دونوں کے درمیان،
آپ ؐ کی مبارک آنکھیں نہایت سیاہ اور پلکیں لمبی
بدن کے جوڑوں کے ملنے کی ہڈیاں موٹی مثلا کہنیاں اور گھٹنے اور ایسے ہی دونوں مونڈھوں کے درمیان کی جگہ بھی موٹی اور پر گوشت
اسی طرح ہاتھ اور قدم مبارک پرگوشت
پیٹ اور سینہ مبارک ہموار لیکن سینہ فراخ اور چوڑا،سینہ سے لیکر ناف تک بالوں کی ایک لکیر ،گردن مبارک نہایت ہی خوبصورت اور باریک گویا کہ تراشی ہوئی ہے،
آپ ؐ کی ڈاڑھی بھرپور اور گنجان بالوں کی ، اور وصال کے وقت تک آپ ؐ کے سر اور ڈاڑھی مبارک میں 20 بال بھی سفید نہ تھے ، ہاتھ اور پاؤں کی انگلیاں متناسب طویل ،کلائیاں دراز ہتھیلیاں فراخ ،تلوے قدرے گہرے اور قدم ہموار تھے،
مختصر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اعضا نہایت ہی معتدل اور اس قدر صاف و شفاف حسین وجمیل اور خوبصورت تھے کہ گویا آپ ؐ کا بدن مبارک چاندی سے ڈھالا گیا ہے۔
اور آپ ؐ کے حلیہ مبارک کو دیکھنے والا صرف یہ کہ سکتا ہے کہ میں نے سیدالبشر امام الرسل افضل الانبیاء نور مجسم حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جیسا باجمال وباکمال اور عالی شان والا نہ حضور سے پہلے دیکھا نہ بعد میں دیکھا
آپ ؐ ختم الرسل مولاۓ کل فخر رسل سید کل سخی دل والے سچی زبان والے سب سے زیادہ نرم طبیعت والے سب سے اعلی واشرف اور شریف گھرانے والے غرض آپ ؐ قلب ودل، زبان ولسان،طبیعت ،خاندان ،اوصاف ذاتی اور نسبی ہر چیز میں افضل ترین واعلی اور برتر تھے ۔
جو شخص بھی آپ ؐ کو دیکھتا تو مرعوب ہوجاتا وقار اس قدر تھا کہ دیکھنے والا رعب کی وجہ سے ہیبت میں آجاتا تھا۔
آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا لباس ۔
نبی بر حق ؐ اپنے لباس میں پر تکلف التزام نہیں فرماتے تھے
عام لباس چادر ، قمیص اور تہبند تھا ،پاجامہ کبھی استعمال نہیں کیا۔
لیکن امام احمد بن حنبل ؒ اور اصحاب سنن اربعہ نے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منی کے بازار میں پاجامہ خریدا تھا
حافظ ابن قیم ؒ کا خیال یہ ہے کہ اس سے قیاس لگایا جاسکتا ہے کہ استعمال بھی فرمایا ہوگا (سیرت النبی ؐ حصہ 2 صفحہ 551 بحوالہ شرح زرقانی )۔
آپ ؐ کو لباس میں سب سے زیادہ پسند یمن کی دھاری دار چادریں تھیں ۔
پیارے آقا ؐ کو تکلف سے سخت نفرت تھی لیکن کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت قیمتی اور خوش نما لباس بھی استعمال فرما یا ہے ۔
سرمبارک پر عمامہ باندھتے تھے اور عمامہ کا شملہ کبھی دوش مبارک پر کبھی دونوں شانوں کے بیچ میں پڑا رہتا تھا کبھی تحت الحنک کے طور پر لپیٹ لیتے ۔
حدیث پاک میں کالے عمامہ کا بھی ذکر ہے اور سفید کا بھی علامہ شبلی نعمانی ؒ کا خیال ہے کہ عمامہ اکثر کالے رنگ کا ہوتا تھا
عمامہ کے نیچے سر سے لپٹی ہوئی ٹوپی بھی ہوتی تھی
آپ ؐ نے اونچی ٹوپی کبھی استعمال نہیں کی۔
آپ ؐ عمامہ کے نیچے ٹوپی پہننے کا التزام رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے اور مشرکین کے عمامہ میں یہی امتیاز ہے کہ مشرکین ٹوپیاں نہیں پہنتے ہم عمامہ کے نیچے ٹوپی پہنتے ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت
پیغمبر اعظم ؐ کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت لگی ہوئی تھی اور راجح قول کے مطابق یہ ابتداۓ ولادت سے تھی اس کی شکل کبوتر کے انڈے کی طرح سرخ گوشت کے ٹکڑے جیسی تھی ۔
آپ ؐ کے یہ مہر جنت کے دربان رضوان نے لگائی تھی اور اس پر
،، سر فانت منصور ،، لکھا ہوا تھا
بعض سیرت نگاروں کا قول ہے کہ ،، محمد رسول اللہ ،، لکھا تھا۔
حضرت اسماء ؓ فرماتی ہیں کہ آپ ؐ کی وفات کے بعد یہ مہر ختم ہوگیی تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی۔
پیارے آقا ؐ نے چاندی کی انگوٹھی بھی استعمال فرمائی
لیکن آپ ؐ نے یہ انگوٹھی ایک ضروت کے تحت بنوائی تھی
اور وہ ضرورت یہ تھی کہ جب آپ ؐ کو معلوم ہوا کہ عجم کے امراء اور سلاطین بغیر مہر کے خط کی قدر نہیں کرتے
اور آپ ؐ نے دعوتی اور تبلیغی خطوط امراء وبادشاہوں کو بھیجنے شروع کیے تو سن 6 یا سن 7 ہجری میں مہر کے لیے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس کو کبھی کبھی پہنتے بھی تھے اور اسی انگوٹھی کو مہر کے لیے استعمال فرماتے۔
اس انگوٹھی پر اوپر نیچے تین سطروں میں،، محمد رسول اللہ ،، لکھا ہوا تھا اور آپ ؐ انگوٹھی اکثروبیشتر داہنے ہاتھ میں پہنتے تھے ۔
ان احادیث کی بنا پر عام مسلمان مرد کے لیے صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جس کا
وزن ،،4 گرام 374 ملی گرام ہے ،، پہننے کی اجازت ہے
اس کے علاوہ سونے پیتل تانبے لوہے یا کسی اور دھات سے بنی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے۔
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ ۔
ہادی عالم فاتح عرب وعجم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ مثالی ، دائمی ابدی اور لازول تھے ۔
آپ کے اندر بیک وقت صبروتحمل ،حلم وبردباری،قوت برداشت،رحم وکرم،عفوودرگزر، حسن خلق ،حسن معاملہ ، عدل وانصاف ،جودوسخا ،ایثارو قربانی ، اخوت وبھائی چارگی ، امانت ودیانت داری ،خلوص و وفا ، ہمدردی وغمگساری ، زہدوقناعت ، محبت ومؤدت ، مروت و شرافت ،تواضع وانکساری ، سادگی وبے تکلفی ، مساوات وبرابری ، شرم وحیا ، صدق و وفا ،عزم و استقلال ، ایفاۓ عہد و وعدہ ،رحیم المزاج ورقیق القلب ، بڑوں کا ادب واحترام ، چھوٹوں پر شفقت ، غریبوں سے محبت ، یتیموں کا ملجا ، ضعیفوں کا ماوی ، وہ اپنے پراۓ کا غم کھانے والا ، مہمان نوازی ، گداگری اور سوال سے نفرت ، اپنا کام اپنے ہاتھ سے کرنا ، دوسروں کے کام کردینا ، دشمنوں کے حق میں دعاۓ خیروفلاح ، غلاموں پر احسان وشفقت ، خواتین کو عزت ومنزلت اور قدر کی نگاہ سے دیکھنا ، حیوانات پر رحم ،بیماروں کی عیادت مرحومین کے اعزہ واقرباء سے تعزیت وغم خواری ، اولاد سے محبت ، لطف طبع ، رحمت ومحبت عام ، ان تمام اوصاف حمیدہ اور کمالات کے ساتھ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم بدرجہ اکمل واتم متصف تھے
چنانچہ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ،، لاتم مکارم الاخلاق ،، میں اس لیے بھیجا گیا ہوں کہ عمدہ اور پاکیزہ اخلاق کی تکمیل کروں ۔
ایک موقع پر صحابہ کرام ؓ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ طاہرہ ؓ سے التماس کیا کہ نبی رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق بیان کیجیے
امی عائشہ ؓ نے ان سے معلوم کیا
کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ اور پھر فرمایا ،،ان خلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان القرآن ،، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق ہمہ تن قرآن تھا۔
جس کو باری تعالی عز اسمہ نے قرآن مقدس کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو اس طرح تعبیر دی ہے
،،وانک لعلی خلق عظیم ،، اے محمد تم اخلاق کے اعلی مدار پر فائز ہو ۔
مصرع : قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن ۔
اور پھر اس آیت مقدسہ کی تفسیر اللہ عزوجل نےاپنے حبیب سے عملی مشق وتمرین کرائی کعبۃ اللہ کی درودیوار ، مسجد حرام کے صحن سے ، شعب ابی طالب کی گھاٹی سے ،مکہ مکرمہ کی گلیوں سے ، طائف کی وادیوں سے ،منی وعرفات ، صفا ومروہ کی پہاڑیوں سے ، مدینہ منورہ کے کوچوں ، شاہ راہ عام ، اور بازاروں سے مقام حدیبیہ سے ، بدر واحد وخیبر وخندق کے معرکوں سے ،فتح مکہ کے لیل ونہار سے کہ جب بعض صحابہ ؓ نے نعرہ لگا ،،الیوم یوم الملحمہ ،، تو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نعرہ بلند کیا ،،الیوم یوم المرحمہ،، لاتثریب علیکم الیوم ،،
مہاجرین وانصار سے ،کفار ومشرکین سے ، نبی رحمت اللعلمین کی ازواج وبنات سے ، مدینہ کے منافقین ویہود سے ، نجران کے نصاری سے ،مردوخواتین ،بچوں وبوڑھوں آقا وغلام سے ، خود نبی ؐ کی جلوت وخلوت سے،
القصہ مختصر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ وکریمانہ کے بارے میں اللہ پاک نے جو قرآن عظیم میں فرمایا ۔
اور رسول آخر صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث مبارکہ کے اندر اخلاق حسنہ کے فضائل ومناقب وارد کیے کہ میں عمدہ اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہو۔
،،اعمالنامہ کی ترازو میں سب سے وزنی چیز عمدہ مکارم ہونگے ،،۔
تم میں مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ شخص ہے جس کے اخلاق اچھے ہونگے۔
اللہ تبارک وتعالی کی جانب سے عطا کردہ بہترین چیز خوش خلقی ہے،
اچھے اخلاق والا شخص رات بھر نفل میں قرآن پڑھنے والے ،دن میں روزہ رکھنے والے کے مقام ومرتبہ کو حاصل کرلیتا ہے۔
اور یہ حقیقت بر مبنی اور مسلم ہے کہ وہ خود اپنی تعلیم کا آپ نمونہ تھے، انسانوں کے مجمع عام میں جو کچھ کہتے گھرکی خلوت نشینی میں اسی طرح نظر آتے تھے ،اخلاق وعمل کا جو درس دوسروں کو دیتے وہ خود اس کا عملی پیکر تھے ۔
نگاہ عشق ومستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآن وہی فرقان وہی یسین وہی طہ ۔
(جناب اقبال )
یارب صل وسلم دائما ابدا
علی حبیبک خیر الخلق کلہم
رشحات قلم : مولانا سلیم احمد قاسمی بن الحاج شفیق احمد
گرام وپوسٹ بھنیڑہ ضلع بجنور یوپی