“غزہ: دنیا کی بے حسی کا آئینہ
چاہت محمد قریشی قاسمی
غزہ فلسطین کے علاقوں میں بحیرہْ روم کے مشرقی ساحل پر ایک چھوٹا سا خطہ ہے، جو اسرائیل کے جنوب و مغرب اور مصر کے شمال و مشرق کے ساتھ سرحد رکھتا ہے۔ غزہ پٹی تقریباً 41 کلومیٹر لمبی اور 10 کلومیٹر چوڑی ہے، جس کا کل رقبہ 365 مربع کلو میٹر ہے، جس میں 2023 مردم شماری کے لحاظ سے کل 23 لاکھ افراد آباد ہیں، اور اگر
365 مربع کلومیٹر کے رقبے کو 23 لاکھ کی آبادی پر تقسیم کریں تو اوسطاً ایک مربع کلومیٹر پر 6 ہزار افراد آباد ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آبادی والے علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تقریبا 60% فیصد گھر اور 85% فیصد اسکول تباہ ہوچکے ہیں، اس کے باوجود تعلیم و ترقی کے فروغ کا دعویٰ کرنے والی این جی اوز اور شخصیات مکمل طور پر خاموش ہیں، مزید برآں 45,600 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں 70% فیصد بچے اور عورتیں شامل ہیں، تاہم حقوق اطفال اور حقوق نسواں پر کام کرنے والی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، نیز 108,000 سے زائد افراد لا محدود اسرائیلی بمباری میں زخمی ہو چکے ہیں۔ جب کہ آبادی کا 86% فیصد حصہ بے گھر یعنی ریلیف کیمپ میں پناہ لینے پر مجبور ہوا ہے۔ جن کی تعداد تقریبا بیس لاکھ بنتی ہے۔ جب کہ لاس اینجلس میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد محض دو لاکھ ہے، جو غزہ کے بے گھر ہوئے لوگوں کا محض دسواں حصہ ہی کہلائے گا، نیز لاس اینجلس میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد محض سولہ ہے جو غزہ کے 45600 ہلاک ہونے والے افراد کے سامنے آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں، مزید برآں لاس اینجلس میں زخمی ہونے والے صرف ایک سو بتائے جارہے ہیں، جب کہ غزہ میں یہی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
اور بس اتنے میں ہی چیخ و پکار جاری ہے جب کہ لاس اینجلس میں آفات قدرتی مانی جائے گی، جو کہیں بھی واقع ہوسکتی ہے اور اس کا مجرم کسی کو ٹھہرایا بھی نہیں جاسکتا ہے، جب کہ غزہ میں ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل کو ہی کہا جائے گا۔ اس کے باوجود امریکہ نے غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو تقریباً 17.9 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ اس امداد میں میزائیل، گولہ بارود، ہلاکت خیز جنگی اسلحے اور خطرناک قسم کے جدید ہتھیار بھی شامل ہیں، یہ رقم امریکہ کی اسرائیل کو کسی بھی ایک سال میں فراہم کردہ سب سے بڑی امداد ہے۔ نیز سب سے بڑی عسکری و فوجی امداد اس کے علاوہ ہے۔
بہر حال ایسے موقعوں پر یہ احساس انتہائی گہرا ہو جاتا ہے کہ امت مسلمہ بے سہارا ہوگئی ہے، اگر امت مسلمہ بے سہارا نہ ہوتی تو آج کسی بھی ملک کی اتنی ہمت نہ ہوتی کہ وہ مسلمانوں پر ایسی ظلم و زیادتی کر سکتا۔
اللہ مسلمانوں کے مظلومیت کے زمانہ کو ختم فرماکر انہیں طاقت و قوت سے آراستہ فرمائے۔